Wednesday, 28 July 2021

رہا دربدر پھرا کو بکو

 رہا در بدر، پھرا کُو بکُو

رہی عمر بھر یہی آرزو

ملے مجھ کو بھی کوئی ہم نفس

کوئی مہ جبیں، کوئی خوبرو

نہ میں کہہ سکا مِرا حالِ دل

نہ ہی ہو سکی کوئی گفتگو

نہ ہی چھپ سکا کبھی ان سے میں

نہ ہی ہو سکا کبھی روبرو

مِری تشنگی رہی عمر بھر

نہ میں ہو سکا کبھی سرخرو

ہوئی ختم یوں مِری داستاں

نہ میں وہ رہا نہ وہ ماہ رو

ملاہمسفر، مجھے جب نصر

ہوئی ختم پھر مِری جستجو


ذیشان نصر

No comments:

Post a Comment