پتھروں سے نہ کبھی ٹُوٹ کے الفت کرنا
جسم شیشے کا نہیں پھر بھی حفاظت کرنا
اب نہ چُھو لینا کبھی پُھول سے رُخساروں کو
اُنگلیاں اپنی جلانے کی نہ زحمت کرنا
جُھکنے دینا نہ کسی پیڑ کی شاخوں کا غرور
ڈھلتے سُورج سے ذرا سی تو مروت کرنا
اب جو بکھرے ہیں در و بام تو حیرت کیسی
ہم نے سیکھا ہی نہ تھا گھر کی حفاظت کرنا
لاکھ موجیں ہوں مخالف کہ ہوا ہو ناراض
پار اس بار بھی دریا کسی صورت کرنا
وفا نقوی
No comments:
Post a Comment