گونجتی ہے ہوا درختوں میں
گیت ہے شام کا درختوں میں
ہم چلے تو ہمارے ساتھ آیا
دور تک راستہ درختوں میں
سبز شعلوں کو پھونک دیتی ہے
بارشوں کی ہوا درختوں میں
چھوڑ کر اجنبی زمینوں کو
گھر بناؤں نیا درختوں میں
چاپ کی طرح پتے گِرتے رہے
کوئی چلتا رہا درختوں میں
میں پرندوں سے بات کرتی ہوں
تو مجھے چھوڑ جا درختوں میں
سلطنت قیصر
No comments:
Post a Comment