زندگی کس سے وفا کرتی ہے
سانس بھی گن کے عطا کرتی ہے
عشق بھی کیا ہے کہ دھڑکن دھڑکن
دل کے لٹنے کی دعا کرتی ہے
لفظ بھی کاٹ کے رکھ دیتا ہے
بات بھی حشر بپا کرتی ہے
بخش دیتا ہے خدا تو پھر بھی
دیکھ جو خلق خدا کرتی ہے
اس کے لہجے کی کرامت والو
نقل پھر نقل ہوا کرتی ہے
گوہر ہوشیارپوری
No comments:
Post a Comment