Tuesday 27 July 2021

زندگی کس سے وفا کرتی ہے

 زندگی کس سے وفا کرتی ہے

سانس بھی گن کے عطا کرتی ہے

عشق بھی کیا ہے کہ دھڑکن دھڑکن

دل کے لٹنے کی دعا کرتی ہے

لفظ بھی کاٹ کے رکھ دیتا ہے

بات بھی حشر بپا کرتی ہے

بخش دیتا ہے خدا تو پھر بھی

دیکھ جو خلق خدا کرتی ہے

اس کے لہجے کی کرامت والو

نقل پھر نقل ہوا کرتی ہے


گوہر ہوشیارپوری

No comments:

Post a Comment