Wednesday 28 July 2021

دیکھو تمہارے ہجر سے چھایا خمار تھا

 دیکھو، تمہارے ہجر سے چھایا خمار تھا

دیکھو، تمہارا وصل ہی اس کا اُتار تھا

اشکوں نے دل کی حالتِ نا گفتہ بہ کہی

لفظوں پہ جب زباں کا نہ کچھ اختیار تھا

نفرت کے خارزار ہیں جس سمت دیکھیے

یہ شہر چاہتوں کا کبھی لالہ زار تھا

آئے تھے سب رقیب مِری نعش دیکھنے

آیا نہ شخص جس کا مجھے انتظار تھا

مجھ کو تو بے وفاؤں کی صف میں کھڑا کیا

لیکن تمہارا دامنِ دل داغدار تھا

کیسے میں جنگ جیت کے پاتا خوشی کبھی

جب دشمنوں کے ساتھ مِرا یارِ غار تھا

بس تجھ کو دیکھتے ہی کہانی ہوئی تمام

شاید خلیل چہرہ تِرا اشتہار تھا


  خلیل الرحمٰن خلیل

No comments:

Post a Comment