Wednesday, 28 July 2021

دل میں کسی کو رکھو دل میں رہو کسی کے

 دل میں کسی کو رکھو دل میں رہو کسی کے

سیکھو ابھی سلیقے کچھ روز دلبری کے

فرقت میں اشک حسرت ہم کیا بہا رہے ہیں

تقدیر رو رہی ہے پردے میں بے کسی کے

آئے اگر قیامت تو دھجیاں اڑا دیں

پھرتے ہیں جستجو میں فتنے تِری گلی کے

دے کر مجھے تسلی بے چین کر رہے ہو

ہنستے ہو وعدہ کر کے قربان اس ہنسی کے

یہ حضرتِ رسا بھی دیوانے ہو گئے ہیں

چکر لگا رہے ہیں اک شوخ کی گلی کے


رسا رامپوری

No comments:

Post a Comment