دل میں کسی کو رکھو دل میں رہو کسی کے
سیکھو ابھی سلیقے کچھ روز دلبری کے
فرقت میں اشک حسرت ہم کیا بہا رہے ہیں
تقدیر رو رہی ہے پردے میں بے کسی کے
آئے اگر قیامت تو دھجیاں اڑا دیں
پھرتے ہیں جستجو میں فتنے تِری گلی کے
دے کر مجھے تسلی بے چین کر رہے ہو
ہنستے ہو وعدہ کر کے قربان اس ہنسی کے
یہ حضرتِ رسا بھی دیوانے ہو گئے ہیں
چکر لگا رہے ہیں اک شوخ کی گلی کے
رسا رامپوری
No comments:
Post a Comment