Monday, 26 July 2021

لگائیں آگ ہی دل میں کہ کچھ اجالا ہو

 لگائیں آگ ہی دل میں کہ کچھ اجالا ہو

کسی بہانے تو اس گھر کا بول بالا ہو

نمودِ صبح کو کیسے کرے جہاں تسلیم

کوئی کرن ہو، کہیں نام کو اجالا ہو

نہ تم ملے نہ یہ دنیائے غم ہی راس آئی

تم ہی بتاؤ کہ اس غم کا کیا ازالہ ہو؟

عجب عجب سی ہیں افواہیں گرم زِنداں میں

عجب نہیں کہ اسی شب یہاں اجالا ہو

پھر اس کی بات کا کیسے یقین آ جائے

وہ جس کی بات کا انداز ہی نرالا ہو

کشاں کشاں ہی چلو یہ روِش ہی بہتر ہے

کہیں نہ ذکر ہو اپنا نہ کچھ حوالہ ہو


وجد چغتائی

No comments:

Post a Comment