Tuesday 27 July 2021

بھاری ہے غم کی رات کوئی اور بات کر

 بھاری ہے غم کی رات کوئی اور بات کر

سن اے شکستِ ذات! کوئی اور بات کر

مجھ سے تُو پوچھتا ہے مِری زندگی کا حال

اے گم شدہ حیات! کوئی اور بات کر

ملتا نہیں ہے جو بھی بچھڑتا ہے ایک بار

چل، شہرِ ممکنات! کوئی اور بات کر

میں نے کہا کہ مجھ کو وفا کی تلاش ہے

بولی یہ کائنات؛ کوئی اور بات کر

تُو میرے دل کے خون پہ ہمدردیاں نہ کر

رنگیں ہیں تیرے ہات، کوئی اور بات کر

بس ختم کر یہیں پہ کسی بے وفا کا ذکر

یاد آئی دل کی مات، کوئی اور بات کر

آیا وہ پھر سے چھوڑ کے جانے کے واسطے

تسکینِ بے ثبات، کوئی اور بات کر


ظل ہما

No comments:

Post a Comment