تجھ سے پہلی سی وفا کون کرے گا
بعد میرے یہ خطا کون کرے گا
کس پہ ہو گی تِری وہ مشقِ ستم اب
ظلم تیرے یوں سہا کون کرے گا
ترکِ الفت نہیں اچھی یہ تو سوچو
عہدِ الفت کو وفا کون کرے گا
کر لیا ترک تعلق، تجھے لیکن
یاد سے میری جدا کون کرے گا
جس طرح ٹوٹ کے چاہا تجھے ہم نے
اس طرح پیار بھلا کون کرے گا
کون رکھے گا مِرے زخموں پہ مرہم
دردِ الفت کی دوا کون کرے گا
اب تو تاریک ہے آنگن مِرے دل کا
اس اندھیرے میں ضیا کون کرے گا
مدتوں سے جو نصر فرض ہے تجھ پر
حقِ الفت وہ ادا کون کرے گا
ذیشان نصر
No comments:
Post a Comment