Tuesday, 27 July 2021

اس کا نیزہ تھا اور مرا سر تھا

 اس کا نیزہ تھا اور مِرا سر تھا

اور اک خوش گوار منظر تھا

کتنی آنکھوں سے ہو کے گزرا وہ

اک تماشہ جو صرف پل بھر تھا

دل کے رشتوں کی بات کرتے ہو

ایک شیشہ تھا ایک پتھر تھا

انگلیوں کے نشان بول پڑے

کون قاتل تھا کس کا خنجر تھا

ہم اصولوں کی بات کرتے رہے

اور وہ تھا کہ اپنی ضد پر تھا


صالح ندیم

No comments:

Post a Comment