گزارش
محبت کے امیں ہو تم
مرے دل میں مکیں ہو تم
جو ہو تجسیم خوابوں کی
وہ تعبیرِ حسیں ہو تم
مِری آنکھوں کے کاجل میں
تمہارے پیار کا جادو
مِرے ہاتھوں کی مہندی میں
تمہارے اُنس کی خوشبو
یہ کب چاہا کہ میری مانگ
تم بھر دو ستاروں سے
تمنا یہ نہیں زلفیں
سجا دو تم گلابوں سے
نہیں ارماں کلائی میں
طلائی چوڑیاں کھنکیں
حسیں پازیب چاندی کی
مِرے پیروں کی زینت ہو
بس اک چھوٹی سی خواہش ہے
فقط اتنی گزارش ہے
وفا مجھ سے نبھانے کا
کیا ہے تم نے جو وعدہ
تمہارے عہد و پیماں پر
یقیں مجھ کو ہے جو تم پر
بس اتنا دھیان تم رکھنا
کہ اس کا مان رکھ لینا
یقیں کو میرے اے ہمدم
کبھی مت ٹوٹنے دینا
تبسم اعظمی
No comments:
Post a Comment