Monday 26 July 2021

ظرف تو دیکھیے میرے دل شیدائی کا

 ظرف تو دیکھیۓ میرے دل شیدائی کا

جامِ مے بن گیا اک مست خود آرائی کا

جی میں آتا ہے کہ پھولوں کی اڑا دوں خوشبو

رنگ اڑا لائے ہیں ظالم تِری رعنائی کا

میں ابھی ان کو شناسائے محبت کر دوں

کاش موقع تو ملے ان سے شناسائی کا

بھول جاؤ گے یہاں آ کے تم اپنا عالم

تم نے دیکھا نہیں گوشہ مِری تنہائی کا

تم نے کعبہ تو بنایا ہے شرف کے دل کو

حکم اس کعبے میں دو سب کو جبیں سائی کا


شرف مجددی

No comments:

Post a Comment