Tuesday, 27 July 2021

اک طائر خضر کہیں رستہ بدل گیا

اک طائر خضر کہیں رستہ بدل گیا

صحرائے فکر تیرا نصیبہ بدل گیا

ملنے لگی عجیب سی تعبیر بھیک میں

لگتا ہے خواب کا کوئی کاسہ بدل گیا

اظہار کرتے دل کی خموشی ذرا بتا

بدلا ہے غم کہ غم کا مداوا بدل گیا؟

میں ساحلِ گماں کی زباں سیکھتا مگر

دریائے مُمکنات کا لہجہ بدل گیا

صیقل گری کمال کی اک عکس گُل نے کی

آئینۂ چمن کا سراپا بدل گیا

رُخصت ملی تو تحفے میں خیاط تشنگی

آسودگی کے تن کا لبادہ بدل گیا

لگنے لگی ہے پھر سے مجھے اجنبی زمیں

لگتا ہے پھر سے میرا ستارہ بدل گیا


محمد افتخارالحق سماج

No comments:

Post a Comment