میں شکل دیکھ کے کیسے کہوں کہ کیا ہو گا
حسین شخص ہے ممکن ہے بے وفا ہو گا
تمہیں خیال بھی آیا سفر پہ جاتے ہوئے
تمہارے بعد ہمارا یہاں پہ کیا ہو گا؟
میں جھوٹ بول کے آیا تھا واپسی کا جسے
وہ شخص اب بھی مِری راہ دیکھتا ہو گا
یہ دوستی نہ کہیں پیار میں بدل جائے
اب اپنے درمیاں تھوڑا سا فاصلہ ہو گا
یہ راز مجھ پہ کھلا اب کہ میرا کوئی نہیں
میں سوچتا تھا مِرے ساتھ بھی خدا ہو گا
یہ شاعری کا تو خود شوق تھا اسے جانباز
ہاں شاعروں سے کوئی مسئلہ رہا ہو گا
خان جانباز
No comments:
Post a Comment