Tuesday 27 July 2021

دلوں میں خشک سالی ہو گئی ہے

 دلوں میں خشک سالی ہو گئی ہے

محبت بھی سوالی ہو گئی ہے

کسی کے ہاتھ پیلے کیا ہوئے ہیں

مِری تقدیر کالی ہو گئی ہے

مزاجاً بھی قلندر ہو گیا ہوں

طبیعت بھی دھمالی ہو گئی ہے

دلوں کے رابطے ٹوٹے ہیں جب سے

غزل جذبوں سے خالی ہو گئی ہے

فقط یہ سوچ کر سب خط جلائے

کہ اب وہ بچوں والی ہو گئی ہے

مسلسل درد سے شہباز نیر

مسلسل بے خیالی ہو گئی ہے


شہباز نیر

2 comments:

  1. بہت محبت میری غزل کو پذیرائی بخشی

    ReplyDelete
    Replies
    1. شہباز جی آپ کو اپنے بلاگ پر خوش آمدید کہتا ہوں

      Delete