Saturday, 23 April 2022

بولنا جرم نہیں سوچنا غداری نہیں

 بولنا جرم نہیں،۔ سوچنا غداری نہیں 

اے ریاست تِرے احکام سے انکاری نہیں  

کوئلے ڈھونڈتا ہوں رات کی تاریکی میں 

اسے پانے کی طلب سے کوئی بیزاری نہیں 

تُو نہ سمجھے گا مِرا ہوش میں رہنا ساقی 

کیفیت اور ہے جو تجھ پہ ابھی طاری نہیں 

اس کے ہاتھوں کی لکیروں میں ہے قسمت میری 

اس کے صدقے میں مِری راہ میں دشواری نہیں 

یہ جو قبروں پہ اُگی گھاس نظر آتی ہے 

زندگی کیا یہ تمہاری تو طرفداری نہیں 

ان کو معلوم نہیں اندھی مسافت کے اصول

جو سمجھتے ہیں کہ اب میرا سفر جاری نہیں 

آج سورج نہیں، دل ڈوب رہا ہے میرا 

آج کی شام تو معمول سے کچھ بھاری نہیں 

تیرا شرمانا تجھے بوڑھا نہ ہونے دے گا 

ایسی مستی کی وجہ اور ہے مے خواری نہیں 


وقار خان

No comments:

Post a Comment