جانے کس سمت سے آتے ہیں کدھر جاتے ہیں
سوکھے پتوں کی طرح خواب بکھر جاتے ہیں
آپ آتے ہیں تو پھر آپ کے آ جانے سے
زخم کچھ اور مہکتے ہیں نکھر جاتے ہیں
مانا عجلت ہے ہمیں وقت بھی کم ہے لیکن
آپ کہتے ہیں تو کچھ دیر ٹھہر جاتے ہیں
کوئی دیتا ہے صدائیں ہمیں اس پار سے بھی
ذرا اس پار سے ہو لیں تو ادھر جاتے ہیں
دل ناداں تجھے ادراک نہیں ہے شاید
لوگ وہ ہوتے نہیں ہیں جو نظر آتے ہیں
فاطمہ نجیب
No comments:
Post a Comment