Monday 25 April 2022

جانے کس سمت سے آتے ہیں کدھر جاتے ہیں

 جانے کس سمت سے آتے ہیں کدھر جاتے ہیں

سوکھے پتوں کی طرح خواب بکھر جاتے ہیں

آپ آتے ہیں تو پھر آپ کے آ جانے سے

زخم کچھ اور مہکتے ہیں نکھر جاتے ہیں

مانا عجلت ہے ہمیں وقت بھی کم ہے لیکن

آپ کہتے ہیں تو کچھ دیر ٹھہر جاتے ہیں

کوئی دیتا ہے صدائیں ہمیں اس پار سے بھی

ذرا اس پار سے ہو لیں تو ادھر جاتے ہیں

دل ناداں تجھے ادراک نہیں ہے شاید

لوگ وہ ہوتے نہیں ہیں جو نظر آتے ہیں


فاطمہ نجیب

No comments:

Post a Comment