درد کی نیلی رگیں یادوں میں جلنے کے سبب
ساری چیخیں روک لیتی ہیں سنبھلنےکے سبب
درد کی نیلی رگیں تو شور کرتی ہیں بہت
پیکرِ نازک میں اس دل کے مچلنے کے سبب
درد کی نیلی رگیں برفاب بستر میں پڑی
ٹوٹ جاتی ہیں تِرے خوابوں میں چلنے کے سبب
درد کی نیلی رگیں عمروں کے نیلے پھیر کو
زرد کرتی جاتی ہیں صحرا میں پلنے کے سبب
درد کی نیلی رگیں ہاتھوں میں دوشیزاؤں کی
چوڑیاں تک توڑ دیتی ہیں بکھرنے کے سبب
درد کی نیلی رگیں ٹھنڈی ہوا سے اشک ریز
سرخ ہوتی رہتی ہیں آنسو نگلنے کے سبب
درد کی نیلی رگیں نیناں سمندر بن گئیں
ہجر کی راتوں کاپہلا چاند ڈھلنے کے سبب
فرزانہ نیناں
No comments:
Post a Comment