Monday, 25 April 2022

پڑے جو کام تو دل سے کسی کا ساتھ نہ دے

 پڑے جو کام تو دل سے کسی کا ساتھ نہ دے

وہ آدمی نہیں جو آدمی کا ساتھ نہ دے

چراغ وہ ہے اندھیروں کو جو کرے روشن

وہ کیا چراغ ہے جو روشنی کا ساتھ نہ دے

چمن میں اب تو یہ حالت ہے ہم نشینوں کی

کہ جیسے کوئی قفس میں کسی کا ساتھ نہ دے

اندھیرا چھا نہیں سکتا کبھی اجالے پر

تمہاری زلف اگر تیرگی کا ساتھ نہ دے

خدا کرے او مِرے دل کو توڑنے والے

تِرا شباب تِری نازکی کا ساتھ نہ دے

غم زمانہ سے ٹکرا سکے یہ نا ممکن

اگر شراب مِری زندگی کا ساتھ نہ دے

اگر کہیں انہیں بے پردہ دیکھ لے انور

یقیں ہے چاند کبھی چاندنی کا ساتھ نہ دے


انور شادانی

No comments:

Post a Comment