میں سامنے بھی اگر ہوں تو ہچکچا نہیں تُو
کہ سیدھی بات کو ایسے گھما پھرا نہیں تو
انہیں بتا کہ محبت میں جی نہیں لگتا
انہیں بتا کہ مجھے ڈھونڈتا رہا نہیں تو
گرا کے بیگ تِری سمت دوڑ کر آیا
ذرا بھی اپنی جگہ سے مگر ہِلا نہیں تو
تُو ایک خواب میں پہلے بھی مل چکا ہے مجھے
یقین جان مِرے واسطے نیا نہیں تو
یہ اور بحث تجھے عاجزی عطا نہ ہوئی
مگر تُو ہے تو بشر ہی کوئی خدا نہیں تو
وگرنہ اتنی محبت سے بُت پگھل جائے
مِرے نصیب میں شاید لکھا ہوا نہیں تو
ثمر ہماری ریاضت کا کچھ تو ملنا تھا
خدا تو مل گیا لیکن ہمیں ملا نہیں تو
یہ اور بات ہے ساحر کہ چپ ہوں میں ورنہ
مجھے پتہ ہے کوئی دودھ کا دُھلا نہیں تو
جہانزیب ساحر
No comments:
Post a Comment