Saturday, 23 April 2022

زمانے کے رویوں سے کنارہ کیسے کر لیں ہم

 زمانے کے رویوں سے کنارہ کیسے کر لیں ہم

کوئی ترکیب بتلاؤ خدارا، کیسے کر لیں ہم

کدورت سے بھرا ہے دل، زباں پہ بول میٹھے ہیں

اب ایسے شخص کو آنکھوں کا تارا کیسے کر لیں ہم

ہمارے ڈوبنے کو جو دعا کرتا رہا شب بھر

مدد کے واسطے اس کو اشارہ کیسے کر لیں ہم

ابھی پہلی محبت کے مصائب سے نہیں نکلے

تو پھر کارِ مصیبت یہ دوبارہ کیسے کر لیں ہم

شِکستہ دیکھنا چاہو تو خود ہی توڑ ڈالو تم

بتاؤ خود کو خود ہی پارہ پارہ کیسے کر لیں ہم

تمہارے غم کو بچوں کی طرح پالا ہے ہم نے، اب

نکالیں دل سے اس کو بے سہارہ کیسے کر لیں ہم

ہے سورج گرم، داغی چاند یہ تارے ہیں پتھر کے

تمہارے حُسن کا یہ استعارہ کیسے کر لیں ہم

ہیں بچپن سے ہمیں عادت دعائیں ماں کی لینے کی

بغیر ان کے، کہو تم ہی، گزارا کیسے کر لیں ہم

کمایا ہے اسد اس کو تو نقدِجاں کے بدلے میں

تو اسکے معاملے میں اب خسارہ کیسے کر لیں ہم


اسدالرحمٰن

No comments:

Post a Comment