Sunday 24 April 2022

نظم کہنے کے لیے ضروری نہیں

 نظم کہنے کے لیے نیلی آنکھیں ضروری نہیں

آنکھیں بھی ضروری نہیں

نظم کہنے کے لیے تر و تازہ ہونٹ ضروری نہیں

ہونٹ بھی ضروری نہیں

نظم کہنے کے لیے نہفتہ بدن ضروری نہیں

بدن بھی ضروری نہیں

نظم کہنے کے لیے پہلوئے یار ضروری نہیں

یار بھی ضروری نہیں

خوشبو کا ایک جھونکا بھی نظم کہہ سکتا ہے

بارش کی ایک بوند

اسے بھگو سکتی ہے

کچنار کے کسی درخت پر بیٹھی

کوئی فاختہ

اسے گنگنا سکتی ہے

تمہاری یاد کسی کو بھی آ سکتی ہے


ذاکر رحمان

No comments:

Post a Comment