نظم کہنے کے لیے نیلی آنکھیں ضروری نہیں
آنکھیں بھی ضروری نہیں
نظم کہنے کے لیے تر و تازہ ہونٹ ضروری نہیں
ہونٹ بھی ضروری نہیں
نظم کہنے کے لیے نہفتہ بدن ضروری نہیں
بدن بھی ضروری نہیں
نظم کہنے کے لیے پہلوئے یار ضروری نہیں
یار بھی ضروری نہیں
خوشبو کا ایک جھونکا بھی نظم کہہ سکتا ہے
بارش کی ایک بوند
اسے بھگو سکتی ہے
کچنار کے کسی درخت پر بیٹھی
کوئی فاختہ
اسے گنگنا سکتی ہے
تمہاری یاد کسی کو بھی آ سکتی ہے
ذاکر رحمان
No comments:
Post a Comment