Sunday 24 April 2022

بڑا آزار جاں ہے وہ اگرچہ مہرباں ہے وہ

 بڑا آزار جاں ہے وہ اگرچہ مہرباں ہے وہ

اگرچہ مہرباں ہے وہ بڑا آزار جاں ہے وہ

مثال آسماں ہے وہ مجھے زرخیز کرتا ہے

مجھے زرخیز کرتا ہے مثال آسماں ہے وہ

کریم و سائباں ہے وہ مجھے محفوظ رکھتا ہے

مجھے محفوظ رکھتا ہے کریم و سائباں ہے وہ

اگرچہ بے مکاں ہے وہ پناہیں مجھ کو دیتا ہے

پناہیں مجھ کو دیتا ہے اگرچہ بے مکاں ہے وہ

بڑا آرام جاں ہے وہ لیے پھرتا ہے سینے میں

لیے پھرتا ہے سینے میں بڑا آرام جاں ہے وہ

اگرچہ بے زباں ہے وہ نظر سے بات کرتا ہے

نظر سے بات کرتا ہے اگرچہ بے زباں ہے وہ

اک ایسا زہر جاں ہے وہ میں جس کو پی کے زندہ ہوں

میں جس کو پی کے زندہ ہوں اک ایسا زہر جاں ہے وہ

کہ بحر بے کراں ہے وہ تبھی ساحل نہیں ملتا

تبھی ساحل نہیں ملتا کہ بحر بیکراں ہے وہ

مزاج دشمناں ہے وہ پرایا بھی ہے اپنا بھی

پرایا بھی ہے اپنا بھی مزاج دشمناں ہے وہ

کمال دوستاں ہے وہ وہی اول وہی آخر

وہی اول وہی آخر کمال دوستاں ہے وہ

امیر کارواں ہے وہ میں اس کی راہ چلتا ہوں

میں اس کی راہ چلتا ہوں امیر کارواں ہے وہ

بڑا گوہر فشاں ہے وہ مجھے بھی کچھ گہر دے گا

مجھے بھی کچھ گہر دے گا بڑا گوہر فشاں ہے وہ

سنہری کہکشاں ہے وہ دہکتے ہیں کئی سورج

دہکتے ہیں کئی سورج سنہری کہکشاں ہے وہ

سنا ہے مہرباں ہے وہ انیس اتراتے پھرتے ہیں

انیس اتراتے پھرتے ہیں سنا ہے مہرباں ہے وہ


انیس انصاری

No comments:

Post a Comment