Sunday 24 April 2022

مسافر اب اجازت چاہتا ہے

 مسافر اب اجازت چاہتا ہے 

نئے سفروں کی راحت چاہتا ہے 

سوا تیرے تمنا تو نہیں کچھ 

مگر تجھ سے دعاوت چاہتا ہے 

تعلق کا کوئی ردِ عمل ہو

محبت یا عداوت چاہتا ہے 

جینا ہے اگر دنیا میں اک دن

بدن لمبی ریاضت چاہتا ہے 

جو معصومہ کبھی نہ حال تک پوچھیں

یہ دل ان سے سخاوت چاہتا ہے 


معصومہ رضا

No comments:

Post a Comment