ذہن کی لوحِ مزار پہ دائم یورشِ معنیٰ سمجھے کون
جدتِ ذوق کی داد تو دے دے، پُرسشِ معنیٰ سمجھے کون
رختِ خيال کو دوشِ نوشتہ مل بھی جائے اگر، لیکن
لفظ میں پنہاں عکسِ تماشا، جوششِ معنیٰ سمجھے کون
ذوقِ نمودِ تجمُّلِ مطلق، شعلۂ سینا، طُور، کلیم
سب کچھ سادہ سی باتیں ہیں، جُنبشِ معنیٰ سمجھے کون
میرا تو ہر گام سلاسل میں جکڑا ہے، ظاہر ہے
قدموں کی جھنکار سے عریاں لرزشِ معنیٰ سمجھے کون
لفظ لبادہ ہو جائے تو باطن میں ہو گا مفہوم
لفظ اشارت ہو جائیں تو پوششِ معنیٰ سمجھے کون
غلام مصطفیٰ دائم
No comments:
Post a Comment