پیام میرا ملا تو ہو گا
ہوا کے کومل سُبک بدن پر
جو چاند کِرنوں سے لکھ کے بھیجا
پیام میرا، ملا تو ہو گا؟
میں آنے والے ہر ایک جھونکے سے پوچھتی ہوں
جواب لائے؟
مگر وہ نظریں چُرا کے ایسے نکل گئے ہیں
کہ جس طرح سے کوئی تونگر
کسی شناسائے بے نوا سے
نظر بچا کے بدل لے رستہ
فرحت پروین
No comments:
Post a Comment