اے وقت اٹل اپنے ارادوں میں ہیں ہم بھی
اک روز نکالیں گے تِری زلف کے خم بھی
ہے اور ہی کچھ لطفِ عبادت تِرے در پر
ہے یوں تو کلیسا بھی، شوالہ بھی، حرم بھی
اے ناصحِ مشفق! جسے کہتے ہیں محبت
انساں کے لیے ہے وہ ضروری بھی اہم بھی
اے کاش یہ سمجھیں مِرے گلشن کے نگہباں
پھولوں سے محبت ہے تو کانٹوں کا ہو غم بھی
سب دیکھتے ہیں کیوں یہ مِرا عالمِ برباد
شامل تو نہیں اس میں تِرا حُسنِ کرم بھی
یہ وقت کی خوشیاں مجھے مغرور نہ کر دیں
دے دیجیے دو چار سُلگتے ہوئے غم بھی
کیا جانے ڈبو دے اسے کب موجِ حوادث
جس ناؤ میں بیٹھے ہیں خلش آپ بھی ہم بھی
خلش بڑودوی
No comments:
Post a Comment