طویل عمر کی دوا
جو میں نے ڈاکٹر سے جا کے پوچھا
طویل عمری کا بھی ہے کوئی نسخہ
تو بولا ڈاکٹر؛ اچھا بتاؤ
ذرا کچھ اپنے بارے میں سناؤ
ہے کچھ پینے پلانے کا تمہیں ذوق
ہے کچھ آوارہ گردی کرنے کا شوق
نشے میں ہو کے دُھت گڑ بڑ مچاتے
ہو شب کو دیر سے گھر واپس آتے
کبھی گھوڑوں پہ بازی بھی لگائی
کسینو جا کے قسمت آزمائی
کبھی عیاشی کی عادت لگی ہے
کبھی بدکاری کی تہمت لگی ہے
میں بولا؛ میں ہوں سیدھا سادا بندہ
ہمیشہ سے مِرا نیکی کا رستہ
نہیں ہے راستی میں کوئی کھٹکا
مسافر کب کوئی اس رہ میں بھٹکا
بُرائی سے بہت رہتا ہوں میں دُور
بری صحبت نہیں ہے مجھ کو منظور
تو یوں کہنے لگا وہ مردِ دانا
کہ لطفِ زندگی تم نے نہ جانا
تو پھر کیوں عمر لمبی چاہتے ہو
کرو وقت اپنا پورا اور کھسک لو
سید حشمت سہیل
No comments:
Post a Comment