ٹوٹے سپنوں کو تم کیسے جوڑو گے
وقت کا دھارا تنہا کیسے موڑو گے
چھوڑ گئے جو تنہا تم کو ساتھی سب
ان کی یادوں کو تم کیسے چھوڑو گے
اشک نہ ہوں گے تو جم جائیں گی آہیں
شام کی خاموشی کو کیسے توڑو گے
لوگ تو دیوانہ کہہ کر سنگسار کریں
سارے شہر کے سر تم کیسے پھوڑو گے
خوشیوں کی پوشاک کی تجھ کو عادت ہے
غم سے چھلنی چادر کیسے اوڑھو گے
عامر بن علی
No comments:
Post a Comment