Thursday, 24 July 2025

یہ دل سے میرے شوق سفر کیوں نہیں جاتا

 یہ دل سے میرے شوق سفر کیوں نہیں جاتا

میں گھر سے نکل جاؤں تو گھر کیوں نہیں جاتا

جب مجھ کو یہ لگتا ہے میری روح میں تُو ہے

پھر تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر کیوں نہیں جاتا

جب چھوڑ کے جاتا ہوں تِرے شہر کی گلیاں

حیرت مجھے ہوتی ہے کہ مر کیوں نہیں جاتا

وہ مجھ کو گزرنے نہیں دیتا جو گلی سے

پھر جان سے اپنی میں گزر کیوں نہیں جاتا

آنکھوں میں لیے پھرتا ہوں پیام میں اس کو

یہ دریا کسی روز اتر کیوں نہیں جاتا


محمد اقبال پیام

No comments:

Post a Comment