Thursday, 31 July 2025

سمجھ میں کچھ نہیں آتا معاملہ دل کا

 سمجھ میں کچھ نہیں آتا معاملہ دل کا

حضور آئیں تو ہو جائے فیصلہ دل کا

تڑپ جو بڑھ گئی معشوقوں نے جگر تھامے

اثر دکھایا تو ہونے لگا گلہ دل کا

یہ ان سے کہتا ہے ہنس ہنس کے ان کا دیوانہ

دکھاؤں گا تمہیں اک روز حوصلہ دل کا

کریم تو مری مقتل میں آبرو رکھنا

کہ ان کے تیر سے ہوگا مقابلہ دل کا

تمہاری زلف کے کوچہ میں ڈر ہے لٹنے کا

اندھیری رات ہے جاتا ہے قافلہ دل کا

کسی کے ناوک مژگاں نے کی خلش پیدا

کہ پھوٹ پھوٹ کے روتا ہے آبلہ دل کا

نکالا چارہ گروں نے عجب قیامت کی

کہ ان کے تیر سے رہتا تھا مشغلہ دل کا

ابھی تو تا بہ کمر ہے تمہاری زلف رسا

بڑھے جو اور تو مل جائے سلسلہ دل کا

ہوا کے ساتھ زمانہ میں آئے گا طوفاں

جو سانس لینے میں پھوٹے گا آبلہ دل کا

ہے ان کا تیر بھی وہ بھی ہیں میں بھی حاضر ہوں

خدا کے سامنے ہوتا ہے فیصلہ دل کا

اسی کے در پہ چلو موت بھی وہیں آئے

یہ مجھ سے کہتا ہے بڑھ بڑھ کے حوصلہ دل کا

شفیق! زور جوانی کی حد نہیں کوئی

کسی کے روکے سے رکتا ہے ولولہ دل کا


شفیق لکھنوی

سید احمد حسین

No comments:

Post a Comment