بہت کٹھن ہے جیون یارو آؤ چلیں مے خانے کو
اس کے روپ سے جگ کی رونق پیار کریں پیمانے کو
بادل پھر آکاش پہ چھائے چاروں اور اندھیرا ہے
ایسے میں وہ دلبر آئے آس کی جوت جگانے کو
جوگی کس کے میت ہوئے ہیں، راہی سے مت پیار کرو
ندی چلی ہے بہتے بہتے ساگر میں گر جانے کو
رات کی اندھیارے سے راہی مان نہ لے تُو ہار اپنی
لہو لیے آتی ہے شبنم آس کا دیپ جلانے کو
اس دُکھیارے جگ میں منظر کرودھ کپٹ سے کیا حاصل
کانٹوں میں جو پھول کھلے ہیں خوشبو ہی پھیلانے کو
منظر دسنوی
سید منظر حسن دسنوی
No comments:
Post a Comment