مصیبتوں میں یہ جیون دکھائی دیتا ہے
یہ راہبر مجھے رہزن دکھائی دیتا ہے
نہ جانے کیوں تمہیں سجن دکھائی دیتا ہے
یہ سادھو بھیس میں راون دکھائی دیتا ہے
کہاں کسی کو یہ نر دھن دکھائی دیتا ہے
ہر ایک شخص کو بس دھن دکھائی دیتا ہے
یہ کیسا وہم و گماں پال رکھا ہے تُو نے
ہر آدمی تجھے دشمن دکھائی دیتا ہے
چھپا ہوا ہے تیرے دل میں ناگ نفرت کا
کبھی کبھار مجھے پھن دکھائی دیتا ہے
جدید دور ہے فیشن کے نام پر اب تو
لباس ایسا کہ یہ تن دکھائی دیتا ہے
انیس عیب چھپاؤں میں اپنے کیسے اب
ہر ایک ہاتھ میں درپن دکھائی دیتا ہے
انیس شاہ
No comments:
Post a Comment