عدو کی یار کی ایسی کی تیسی
گلوں کی خار کی ایسی کی تیسی
پلا دے ساقیا مے آج پھر سے
اس استغفار کی ایسی کی تیسی
مرا دل اس طرف مائل نہیں ہے
لب و رخسار کی ایسی کی تیسی
گلو پتھر بنے گا عشق حق میں
چھری کی دھار کی ایسی کی تیسی
قفس میں رہنے کا خوگر ہوا ہوں
گل و گلزار کی ایسی کی تیسی
سلیم اب شعر یوں ہی بک رہا ہے
فن و معیار کی ایسی کی تیسی
سلیم عباس قادر
No comments:
Post a Comment