Thursday, 24 July 2025

عدو کی یار کی ایسی کی تیسی

 عدو کی یار کی ایسی کی تیسی

گلوں کی خار کی ایسی کی تیسی

پلا دے ساقیا مے آج پھر سے

اس استغفار کی ایسی کی تیسی

مرا دل اس طرف مائل نہیں ہے

لب و رخسار کی ایسی کی تیسی

گلو پتھر بنے گا عشق حق میں

چھری کی دھار کی ایسی کی تیسی

قفس میں رہنے کا خوگر ہوا ہوں

گل و گلزار کی ایسی کی تیسی

سلیم اب شعر یوں ہی بک رہا ہے

فن و معیار کی ایسی کی تیسی


سلیم عباس قادر

No comments:

Post a Comment