عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
کہنے لگا یہ، غارِ حِرا، کوہِ طُور سے
مِلنے کا اشتیاق تو ہو گا، حضورؐ سے
کیسے مِلائے نُور سے نظریں، یہ رُوسیاہ
تکتا ہوں اُنؐ کا روضہ مگر دُور دُور سے
انسان، رب کو سب سے زیادہ عزیز ہے
ظاہر ہُوا یہ راز انہیؐ کے ظہور سے
آتا ہے اب زبان پہ عجوہ کا ذائقہ
جب روزہ کھولتا ہوں کسی بھی کھجور سے
وہ جنّت البقیع و معلّیٰ کے گُل ستاں
آتی ہے کیا مہک! شہدا کی قبور سے
تاریک تر سہی، مِری آنکھوں کے طاقچے
روشن ہے دل، چراغِ مدینہ کے نُور سے
برسا اِک ابرِ سبز مِری شاخ شاخ پر
نخلِ بُریدہ بھر گیا، نعتوں کے بُور سے
سعید شارق
No comments:
Post a Comment