Wednesday, 30 July 2025

زوال کے ہمرکاب ہم کہاں جا رہے ہیں

 ہم کہاں جا رہے ہیں


ہم کہاں جا رہے ہیں

ہر شے دھواں دھواں

ہر دن زوال کی مٹھی میں

روح کے لبادے تار تار

اس منزل پر

اپنے اختیارات بھی نکل گئے

اب رات رات بھی نہیں

نیند بھی نیند نہیں

خوف کی اس بستی میں

روز و شب

زوال کے ہمرکاب

ہم کہاں جا رہے ہیں


مظہر مہدی

No comments:

Post a Comment