Wednesday, 30 July 2025

تھرتھراتا ہے رکی موجوں کا شیشہ آنکھ پر

 تھرتھراتا ہے رکی موجوں کا شیشہ آنکھ پر

پڑ رہا ہے ڈوبتے منظر کا سایہ آنکھ پر

ڈھونڈتا رہ جائے گا اڑتا پتنگا روشنی

رفتہ رفتہ آ گرے گا ایک پتہ آنکھ پر

بادلوں کا رقص تھا نزدیک کے اک گاؤں میں

رک گیا تھا آن کر سیلابِ گریہ آنکھ پر

چبھ رہا تھا میرے اندر ایک کانٹا خوف کا

بوجھ بڑھتا جا رہا تھا رفتہ رفتہ آنکھ پر

فصلِ گُل آئے تو کیا شاخِ طرب مہکے تو کیا

ایک کانٹا روح میں ہے ایک کانٹا آنکھ پر


مصطفیٰ مومن

No comments:

Post a Comment