Friday, 18 July 2025

لفظوں کے ہیر پھیر کی ناؤ میں آ گیا

 لفظوں کے ہیر پھیر کی ناؤ میں آ گیا

میں جل پری کے جال کے داؤ میں آ گیا

تجھ سے نظر ہٹانے کو کیا کیا نہیں کیا

پھر بھی چراغ تل کے الاؤ میں آ گیا

یہ گاؤں کی زندگی کی حسیں تر نظیر تھا

بس پھر بنانے والے کے بھاؤ میں آ گیا

اس گلبدن نے کھڑکی میں آنے کی بات کی

ہر بے بصر ذہنی دباؤ میں آ گیا

دنیائے خواہشات میں دونوں شریک تھے

پھر وہ معاشیات کے داؤ میں آ گیا

وہ مصلحت کے تیز بہاؤ میں بہہ گئی

کاشف بھی شاعری کے چناؤ میں آ گیا


کاشف اورا

No comments:

Post a Comment