ٹھوکریں ہی لگائے جاتا ہے
وقت ہم کو بہائے جاتا ہے
ایک دیوانہ روئے جاتا ہے
ایک دیوانہ گائے جاتا ہے
وقت ظالم ہے اپنے ہاتھوں سے
زہر غم کا پلائے جاتا ہے
کس نے چھیڑا ہے ساز بھولا ہوا
درد دل کے جگائے جاتا ہے
جو پہاڑوں کو بوجھ لگتے ہیں
دل وہ صدمے اٹھائے جاتا ہے
ہر کوئی آ کے میرے پاس پیام
صرف اپنی سنائے جاتا ہے
محمد اقبال پیام
No comments:
Post a Comment