Friday, 25 July 2025

اپنے جیسے دیوانوں کی تھوڑی تو امداد کروں

 اپنے جیسے دیوانوں کی تھوڑی تو امداد کروں

سوچ رہا ہوں ہشیاری سے پاگل پن ایجاد کروں

ضرب لگا کر ایسا چیخوں سناٹے بھی ڈر جائیں

لیکن پہلے آوازیں تو پنجرے سے آزاد کروں

پتھر کھانے سے اچھا ہے پتھر کو ہی توڑا جائے

عشق اجازت دے تو خود کو مجنوں سے فرہاد کروں

تو بادل میں پانی بھر کے رکھ دے تپتے صحرا میں

اور میں دھوپ کو سایہ کرکے بارش کے دن یاد کروں

پہلے تو میں غم کے سارے دستاویز جلاؤں گا

بعد میں سوچوں گا میں ان پر روؤں یا فریاد کروں

بادل کتنا پاگل ہے جو میرے ہجر پہ روتا ہے

نا میں بادل نا میں پاگل کیوں آنکھیں برباد کروں


شاہنواز انصاری

No comments:

Post a Comment