کوئی رہزن نہ اب راہبر چاہیے
اس سفر میں ہمیں ہمسفر چاہیے
دشمنوں کو تو تم جانتے ہو مگر
دوستوں کی بھی تھوڑی جگہ چاہیے
خوبصورت ہے دنیا بہت دوستو
دیکھنے کے لیے بس نظر چاہیے
لوگ سن لیں گے اور مان بھی جائیں گے
بات میں اپنی لیکن اثر چاہیے
ہم پڑوسی سے اپنے رہے بے خبر
ساری دنیا کی ہم کو خبر چاہیے
روشی آنکھ بھر، چھاؤ بس ہاتھ بھر
اور ہوا بس ہمیں سانس بھر چاہیے
ہے ٹھکانا ہر اک دل میں آغاز کا
ان کے رہنے کو بس ایک گھر چاہیے
آغاز بلڈانوی
ڈاکٹر گنیش گائیکواڑ
No comments:
Post a Comment