Saturday, 12 July 2025

کوئی رہزن نہ اب راہبر چاہیے

 کوئی رہزن نہ اب راہبر چاہیے

اس سفر میں ہمیں ہمسفر چاہیے

دشمنوں کو تو تم جانتے ہو مگر

دوستوں کی بھی تھوڑی جگہ چاہیے

خوبصورت ہے دنیا بہت دوستو

دیکھنے کے لیے بس نظر چاہیے

لوگ سن لیں گے اور مان بھی جائیں گے

بات میں اپنی لیکن اثر چاہیے

ہم پڑوسی سے اپنے رہے بے خبر

ساری دنیا کی ہم کو خبر چاہیے

روشی آنکھ بھر، چھاؤ بس ہاتھ بھر

اور ہوا بس ہمیں سانس بھر چاہیے

ہے ٹھکانا ہر اک دل میں آغاز کا

ان کے رہنے کو بس ایک گھر چاہیے


آغاز بلڈانوی

ڈاکٹر گنیش گائیکواڑ

No comments:

Post a Comment