Saturday, 12 July 2025

پھر اپنی قوت بازو کو آزمانے جا

 پھر اپنی قوت بازو کو آزمانے جا

جلا کر کشتیاں بستی نئی بسانے جا

کھنچے گی کھال بھی تیری چڑھے گا دار پہ بھی

ہے موت رو برو تیری گلے لگانے جا

ادب کی روشنی پھیلے ہو نام اردو کا

جہاں بھی بزمِ سخن ہو غزل سنانے جا

جو کل تلک تھا ترا ہمزباں و شیدائی

وہ تجھ سے روٹھ چکا ہے اسے منانے جا

ہوا ہے مد مقابل تو موہنہ کی کھائی ہے

تو میرے پاؤں کی ٹھوکر میں ہے زمانے جا

کٹھن ہے منزلِ مقصود کوئی بات نہیں

تُو اپنے عزم سے مقصود اس کا پانے جا


مقصود احمد نشتری

No comments:

Post a Comment