پھر اپنی قوت بازو کو آزمانے جا
جلا کر کشتیاں بستی نئی بسانے جا
کھنچے گی کھال بھی تیری چڑھے گا دار پہ بھی
ہے موت رو برو تیری گلے لگانے جا
ادب کی روشنی پھیلے ہو نام اردو کا
جہاں بھی بزمِ سخن ہو غزل سنانے جا
جو کل تلک تھا ترا ہمزباں و شیدائی
وہ تجھ سے روٹھ چکا ہے اسے منانے جا
ہوا ہے مد مقابل تو موہنہ کی کھائی ہے
تو میرے پاؤں کی ٹھوکر میں ہے زمانے جا
کٹھن ہے منزلِ مقصود کوئی بات نہیں
تُو اپنے عزم سے مقصود اس کا پانے جا
مقصود احمد نشتری
No comments:
Post a Comment