مت بولیے یہاں نہ کسی شخص کی چلے
ان کی یہ انجمن ہے یہاں ان کی ہی چلے
اک عمر کٹ گئی ہے اسی انتظار میں
آئیں وہ لوٹ کر تو رکی زندگی چلے
دھوکا، دغا، فریب ہے فطرت میں یار کی
اب کیسے آگے سلسلۂ دوستی چلے
یہ سب عنایتیں تو مِرے دوستوں کی ہیں
یوں ہی صنم کی مجھ سے نہ ناراضگی چلے
راہِ وفا میں آ گئے ہم بھی یہ سوچ کر
وہ دو قدم ہی ساتھ ہمارے کبھی چلے
تھوڑا سا صبر کیجیے کیوں ہیں اداس آپ
تصدیق ان کے آنے سے دورِ خوشی چلے
تصدیق احمد خان
No comments:
Post a Comment