Wednesday, 30 July 2025

لڑے تھے تین سو تیرہ بھلا کیسے ہزاروں سے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


وہ نکلے تھے مثال طوفاں تپتے ریگزاروں سے

چمکتی جن کی پیشانی تھی گردوں کے ستاروں سے

لیے قرآن کا نسخہ سجا کر اپنے سینوں میں

نکل آئے وہ طفل وقت آگے شہسواروں سے

ابھی تک ابن آدم ہاں اسی حیرت میں کھویا ہے

لڑے تھے تین سو تیرہ بھلا کیسے ہزاروں سے

ہوئے جو غوطہ زن عشق محمدؐ میں سنو غازی

ہوئی نہ پھر کبھی ان کی شناسائی کناروں سے


عرفان غازی

No comments:

Post a Comment