Sunday, 13 July 2025

گھر جو بھرنا ہو تو رشوت سے بھی بھر جاتا ہے

 گھر جو بھرنا ہو تو رشوت سے بھی بھر جاتا ہے

ہاں مگر اس سے دعاؤں کا اثر جاتا ہے

اک عجب دور کہ دستار بچانی مشکل

اور اس کو جو بچاتا ہوں تو سر جاتا ہے

دیکھتا ہے کوئی ساحل سے سکوتِ دریا

لے کے کشتی کوئی طوفاں میں اتر جاتا ہے

دل سے یادوں کے تری نقش مٹے ہیں ایسے

جیسے پانی پہ کوئی عکس بکھر جاتا ہے

عشق انسان کو بدلے نہ یہ ممکن ہی نہیں

کیونکہ طوفاں بھی کبھی یونہی گزر جاتا ہے

جب بھی مسرور محبت میں ملے دل فیاض

دل مِرا ایسے ہی کچھ سوچ کے ڈر جاتا ہے


ریاض فاروقی

No comments:

Post a Comment