Sunday, 20 July 2025

اب کہاں ملتے ہیں بے وجہ رلانے والے

 اب کہاں ملتے ہیں بے وجہ رُلانے والے

ہر نئی رُت میں نیا شہر بسانے والے

میں تو بیٹھی ہوں ہتھیلی پہ لیے دل اپنا

راہ دشوار سہی،۔ آئیں گے آنے والے

جانے کب ہو گی ملاقات دوبارہ اپنی

اک نظر دیکھ تو لے چھوڑ کے جانے والے

پیاس صدیوں کی لیے ہونٹوں پہ اُلجھے ہوئے لوگ

ایسا لگتا ہے کہ ہیں اپنے گھرانے والے

ایک وقت آئے گا وہ خود ہی چلے آئیں گے

دیدہ و دل میں نئی شمعیں جلانے والے

تُو ہی بتلا دے مجھے اب وہ کہاں ہیں اے ناز

اپنی آمد سے مِرے گھر کو سجانے والے


مظفرالنساء ناز

No comments:

Post a Comment