عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
بشارت دی تھی جن کی ہر نبی نے وہ نبی آئے
پیامِ کبریا لے کر رسولِ ہاشمیﷺ آئے
ہمارا ہی نہیں بلکہ خدا کا بھی وہ پیارا ہے
نہ کیوں رحمت درودوں کے حوالے سے چلی آئے
الٰہی بخش دینا مجھ کو نعمتوں کے وسیلے سے
جو میرے نامۂ اعمال میں کوئی کمی آئے
مجھے دھڑکا لگا رہتا ہے اپنی نارسائی کا
درِ سرکارؐ تک پہنچوں تو میرے جی میں جی آئے
سنا ہے ان کی خوشبو آج بھی محسوس ہوتی ہے
مِرے حصے میں بھی یا رب! مدینے کی گلی آئے
جب آئیں گے غلام ان کے تو شور اٹھے گا محشر میں
وہ دیکھو جنتی آئے،۔ وہ دیکھو جنتی آئے
مِرے پیشِ نظر ہو جب نظارہ سبز گنبد کا
شکیل ایسا نہ ہو ایسے میں آنکھوں میں نمی آئے
شکیل ابن شرف
No comments:
Post a Comment