Wednesday, 23 July 2025

صداقت کی یہاں گرتی ہوئی دیوار دیکھی ہے

صداقت کی یہاں گرتی ہوئی دیوار دیکھی ہے

ستم کی جیت دیکھی ہے کرم کی ہار دیکھی ہے

غریبوں کی ہی کشتی کو ہمیشہ ڈوبتے دیکھا

امیر شہر کی کشتی ہمیشہ پار دیکھی ہے

امیر شہر ان آنکھوں میں کتنا محترم ہے تو

جن آنکھوں نے تری ذلت سر بازار دیکھی ہے

ان آنکھوں نے سر نیزہ کوئی بھی سر نہیں دیکھا

مگر دشمن کے قدموں میں پھر اک دستار دیکھی ہے

خموشی کو ہماری بیعت و تائید مت سمجھو

اگر تم نے ہماری جرأت انکار دیکھی ہے

بزرگوں نے ہمارے جس پہ سورہ فتح لکھا تھا

عجائب گھر میں کل تشنہؔ وہی تلوار دیکھی ہے


تشنہ اعظمی 

No comments:

Post a Comment