Thursday, 17 July 2025

انہیں زمینی خداؤں کے زیر دست ہوں میں

 انہیں زمینی خداؤں کے زیر دست ہوں میں

میں جانتا ہی نہیں تھا کہ کتنا پست ہوں میں

پئے شراب بھلا شیخ سے الجھنا کیا

خدا پرست ہے وہ اور بتاں پرست ہوں میں

کسی کی مست نگاہوں سے مست رہتا ہوں

زمانہ مجھ کو سمجھتا ہے بادہ مست ہوں میں

جہان بھر کے غموں کا ٹھکانہ رکھتا ہوں

کشادہ دل ہے مرا گرچہ تنگ دست ہوں میں

میں اپنے ہاتھوں میں سر اپنا لے کے پھرتا ہوں

کہ سرکشوں کے قبیلے کا سر پرست ہوں میں

کہ مجھ کو یوں تو کوئی بھی ہرا نہیں سکتا

پر اہل دل کے لیے قابل شکست ہوں میں


سلیم عباس قادر

No comments:

Post a Comment