مولوی جنت میں
مولوی جنت میں پہونچے تو عجب تھے سلسلے
ناشتے میں صبح کو بس چائے اور پاپے ملے
جھانک کر دیکھا جہنم میں تو یہ آیا نظر
دیگیں ہی دیگیں کھنکتی تھیں جدھر دیکھو ادھر
طیش میں آکر فرشتوں سے کیا تب یوں خطاب
زندگی بھر کی ریاضت کا صلہ یہ ہے جناب
ہم تو دنیا میں بھی روکھی سوکھی کھا کر ہی جئے
نعمتوں کی بارشیں تھی صرف غیروں کے لیے
اک شرابی کی لحد پر رات بھر ہنڈے جلے
"بر مزار ما غریباں، نے چراغے، نے گلے"
سن کے یہ ان کو فرشتوں نے دیا تب یوں جواب
آپ کا شکوہ تو سر آنکھوں پہ ہے عالی جناب
ہم ہیں سپلائی ضرورت کے مطابق دے رہے
چار بندوں کے لیے دیگیں چڑھانے سے رہے
اس کی رحمت سے یہ جنت جیسے ہی بھر جائے گی
ہر طرف دیگیں کھنکنے کی صدا تب آئے گی
سید حشمت سہیل
No comments:
Post a Comment