Friday, 25 July 2025

مولوی جنت میں پہونچے تو عجب تھے سلسلے

 مولوی جنت میں


مولوی جنت میں پہونچے تو عجب تھے سلسلے

ناشتے میں صبح کو بس چائے اور پاپے ملے

جھانک کر دیکھا جہنم میں تو یہ آیا نظر

دیگیں ہی دیگیں کھنکتی تھیں جدھر دیکھو ادھر

طیش میں آکر فرشتوں سے کیا تب یوں خطاب

زندگی بھر کی ریاضت کا صلہ یہ ہے جناب

ہم تو دنیا میں بھی روکھی سوکھی کھا کر ہی جئے

نعمتوں کی بارشیں تھی صرف غیروں کے لیے

اک شرابی کی لحد پر رات بھر ہنڈے جلے

"بر مزار ما غریباں، نے چراغے، نے گلے"

سن کے یہ ان کو فرشتوں نے دیا تب یوں جواب

آپ کا شکوہ تو سر آنکھوں پہ ہے عالی جناب

ہم ہیں سپلائی ضرورت کے مطابق دے رہے

چار بندوں کے لیے دیگیں چڑھانے سے رہے

اس کی رحمت سے یہ جنت جیسے ہی بھر جائے گی

ہر طرف دیگیں کھنکنے کی صدا تب آئے گی


سید حشمت سہیل

No comments:

Post a Comment